Which of the following is the longest Surah (Chapter) of the Holy Qur’an?
- (A) Surah Yaseen
- (B) Surah Rahman
- (C) Surah Al-Baqara
- (D) None of these
قرآن کریم کی سب سے طویل سورت کون سی ہے؟
- سورة یسین(A)
- سورۃ رحمن(B)
- سورة البقرة(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (C) Surah Al-Baqara
- سورة البقرة(C)
The longest Surah of the Holy Qur’an is Surah Al-Baqara (C). It carries 286 verses (ayahs) and is the second chapter of the Qur’an. Surah Al-Baqara covers a huge variety of subjects, including steering on diverse factors of life including regulation, morality, and steerage for personal development. It additionally includes the famous verse known as Ayat al-Kursi (The Throne Verse). The bankruptcy is notable for its comprehensive coverage of Islamic teachings and its importance in Islamic jurisprudence. Neither Surah Yaseen nor Surah Rahman come close in duration, making Surah Al-Baqara an appropriate answer.
قرآن کریم کی سب سے طویل سورت سورۃ البقرة ہے۔ اس سورت میں 286 آیات ہیں اور یہ قرآن پاک کی دوسری سورت ہے۔ سورۃ البقرة میں زندگی کے مختلف پہلوؤں سے متعلق رہنمائی فراہم کی گئی ہے، جیسے کہ قانون، اخلاقیات، اور ذاتی ترقی کے لیے ہدایات۔ اس سورت میں آیت الکرسی جیسے مشہور آیات بھی شامل ہیں، جو اس سورت کو خاص طور پر اہم بناتی ہیں۔ سورة یسین اور سورۃ رحمن اس کے مقابلے میں بہت چھوٹی ہیں، اس لیے صحیح جواب سورة البقرة ہے۔
:سورۃ یسین(A)
- یہ قرآن پاک کی 36ویں سورت ہے۔
- اس سورت میں 83 آیات ہیں۔
- سورۃ یسین کو “قلب القرآن” یعنی قرآن کا دل کہا جاتا ہے۔
- یہ نسبتاً مختصر سورت ہے۔
:سورۃ رحمن(B)
- یہ قرآن پاک کی 55ویں سورت ہے۔
- اس سورت میں 78 آیات ہیں۔
- سورۃ رحمن کو “عرائس القرآن” یعنی قرآن کی دلہن بھی کہا جاتا ہے۔
- اس میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا ذکر کیا گیا ہے، لیکن یہ سب سے طویل سورت نہیں ہے۔
: سورۃ البقرة(C)
- یہ قرآن پاک کی دوسری سورت ہے۔
- اس سورت میں 286 آیات ہیں، جو اسے قرآن کی سب سے طویل سورت بناتی ہیں۔
- اس سورت میں زندگی کے مختلف پہلوؤں پر رہنمائی فراہم کی گئی ہے۔
Which term is used for the longest Ayah (Verse) of the Holy Qur’an?
- (A) Ayat-e-Mubahala
- (B) Ayat-e-Mudayana
- (C) Ayat-e-Madina
- (D) None of these
قرآن مجید کی سب سے طویل آیت کیا کہلاتی ہے ؟
- آیت مباہلہ (A)
- آیت مداینہ(B)
- آیت مدینہ(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (B) Ayat-e-Mudayana
- آیت مداینہ(B)
Ayat-e-Mudayana is the term which is used for the longest Ayah in the Holy Qur’an Ayat has been divided into two parts Ayah-e-Te’weez and Ayah-e-Tasbeeh and it is known as Ayat-e-Mudayana because its writing extends to the next page (B). This verse is from the Surah Al-Baqarah at the 282nd verse. It concerns the matters of accounting, more particularly, business contracts concerning commercial debts and gives stress to writing agreements to ‘render justice’. The discussion of ethical financial management is the longest in the Qur’an and it is comprehensive as will be seen in the following verses.
قرآن مجید کی سب سے طویل آیت آیت مداینہ کہلاتی ہے۔ یہ آیت سورۃ البقرة کی آیت نمبر 282 ہے۔ اس آیت میں مالی معاملات، خاص طور پر قرض کے معاہدات کے اصول و ضوابط بیان کیے گئے ہیں اور تاکید کی گئی ہے کہ معاہدات کو تحریری شکل میں لانا چاہیے تاکہ فریقین کے درمیان انصاف اور وضاحت قائم رہے۔ یہ آیت قرآن پاک کی سب سے طویل آیت ہے اور تفصیل سے اخلاقی مالی لین دین کا طریقہ بیان کرتی ہ
What is the title of Tafseer (Commentary) written by Mufti Muhammad Shafi?
- (A) Ma’arif-ul-Quran
- (B) Tafheem-ul-Quran
- (C) Fahm-ul-Quran
- (D) None of these
مفتی محمد شفیع کی تفسیر کا نام کیا ہے ؟
- معارف القرآن(A)
- تفہیم القرآن (B)
- فہم القرآن(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (A) Ma’arif-ul-Quran
- معارف القرآن(A)
Ma’arif-ul-Quran is the title of commentary written by Mufti Muhammad Shafi (A). This commentary on al-Quran is prepared in Urdu and is well known for its detailed comments on the Qur’anic verses with matched emphasis on the contextual, linguistic and ritual aspects of the text along with pragmatic implications of the teachings in the modern life. Mufti Muhammad Shafi’s work is therefore distinctive in its clear and simple approach and thus forms a major contribution to Islamic scholarship.
مفتی محمد شفیع ایک معروف عالم دین اور مفسر تھے۔ انہوں نے قرآن پاک کی ایک جامع اور تفصیلی تفسیر لکھی جس کا نام معارف القرآن ہے۔ اس تفسیر میں قرآن پاک کی ہر آیت کی آسان اور واضح تشریح کی گئی ہے۔ یہ تفسیر مسلمانوں میں بہت مقبول ہے اور قرآن پاک کو سمجھنے کے لیے ایک اہم ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔
What are Hanafi, Maliki, Shafi and Hanbali?
- (A) Creed based doctrines
- (B) Fiqhi doctrines
- (C) Kalami doctrines
- (D) None of these
حنفی ،مالکی، شافعی ، حنبلی سے کیا مراد ہے ؟
- اعتقادی مسالک(A)
- فقہی مسالک (B)
- کلامی مسالک(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (B) Fiqhi doctrines
Fiqhi doctrines are Hanafi, Maliki, Shafi and Hanbali (B). These comprises of the four authentic schools of Islamic jurisprudence (Fiqh) within the fold of Sunni Islam. All of them give Fatwa and give explanation based on Qur’an, Hadith, Ijma’ (consensus of scholars), and Qiyyas (reasoning), but they differ in approach and in some legal results. These schools provide followers with direction on issues to do with worship, ethics, and the law.
صحیح جواب: فقہی مسالک
حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی یہ تمام کے تمام فقہی مسالک ہیں۔
-
فقہی مسالک کیا ہیں؟ فقہی مسالک اسلام میں فقہ (اسلامی قانون) کے مختلف مکاتب فکر کو کہتے ہیں۔ ان مکاتب فکر کے پیروکار قرآن و سنت کی روشنی میں مختلف مسائل کے حل کے بارے میں مختلف آراء رکھتے ہیں۔
-
:حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی کی مختصر وضاحت
-
حنفی: یہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نام سے منسوب ہے اور یہ اسلام کا سب سے بڑا فقہی مکتب ہے۔
-
مالکی: یہ امام مالک بن انس رحمہ اللہ کے نام سے منسوب ہے اور یہ افریقی ممالک میں بہت مشہور ہے۔
-
شافعی: یہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نام سے منسوب ہے اور یہ مصر اور مشرق وسطیٰ میں بہت مشہور ہے۔
-
حنبلی: یہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نام سے منسوب ہے اور یہ سعودی عرب میں بہت مشہور ہے۔
-
:دیگر آپشنز کی وضاحت
-
اعتقادی مسالک: یہ وہ مسالک ہیں جو خدا، نبی اور آخرت وغیرہ کے بارے میں عقائد سے متعلق ہیں۔
-
کلامی مسالک: یہ وہ مسالک ہیں جو اسلامی عقائد کے دفاع اور تشریح سے متعلق ہیں۔
خلاصہ: حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی یہ تمام کے تمام فقہی مسالک ہیں جو اسلام میں مختلف فقہی مسائل کے حل کے بارے میں مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
The “nisab” of Zakat in gold is?
- (A)521/2 tola
- (B) 71/2 tola
- (C) 7 tola
- (D) None of these
سونے میں زکوۃ کا نصاب کیا ہے ؟
- ساڑھے باون تولہ(A)
- ساڑھے سات تولہ(B)
- سات تولہ(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (B) 71/2 tola
- ساڑھے سات تولہ(B)
The “nisab” of Zakat in gold is 7 half of tola (B). This is equivalent to approximately 87.48 grams of gold. If a Muslim possesses this quantity of gold or more, and it has been in their possession for a complete lunar 12 months, they may be obligated to pay Zakat, that’s typically 2.Five% of the entire cost.
صحیح جواب: ساڑھے سات تولہ
سونے میں زکوۃ کا نصاب تقریباً ساڑھے سات تولہ کے برابر ہے۔
:تفصیلی وضاحت
-
نصاب کیا ہے؟ نصاب زکوۃ کی وہ کم از کم مقدار ہے جس پر زکوۃ واجب ہوتی ہے۔ مختلف اشیاء کے لیے نصاب مختلف ہوتا ہے۔
-
سونے کا نصاب: سونے کا نصاب 20 مثقال کے برابر ہے۔ ایک مثقال تقریباً 4.25 گرام کے برابر ہوتا ہے۔ اس حساب سے 20 مثقال تقریباً 85 گرام کے برابر ہوتا ہے۔ اور 85 گرام تقریباً ساڑھے سات تولے کے برابر ہوتا ہے۔
-
کیوں مختلف اوزان کا ذکر ملتا ہے؟ کبھی کبھی مختلف علاقوں میں وزن کے مختلف پیمانے استعمال ہوتے ہیں، اس لیے نصاب کے لیے مختلف اوزان کا ذکر ملتا ہے۔ لیکن اصل مقدار تقریباً 85 گرام ہی ہوگی۔
:نوٹ
- زکوۃ کا حساب سالانہ بنیادوں پر لگایا جاتا ہے۔
- اگر کسی کے پاس سونے کی مقدار نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہے اور ایک چاند سال گزر چکا ہے تو اس پر زکوۃ واجب ہو جائے گی۔
- زکوۃ کی شرح سونے کی قیمت پر 2.5% ہوتی ہے۔
To which country did Prophet Muhammad (SAW) had his first business trip?
- (A) Taif
- (B) Syria
- (C) Ethiopia
- (D) None of these
رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا پہلا تجارتی سفر کس ملک کی طرف تھا؟
- طائف(A)
- شام(B)
- جشہ(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (B) Syria
- شام(B)
Prophet Muhammad (SAW) had his first enterprise journey to Syria (B). Before his prophethood, he changed into involved in exchange and made several trips to Syria. His first important trip to Syria become while he was hired by using Khadijah (RA) to manage her enterprise. This journey become widespread as it introduced him to the commercial and social dynamics of the vicinity, and it also played a function in his later existence and prophethood.
رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا پہلا تجارتی سفر شام کی طرف تھا۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کے تجارتی معاملات کو سنبھالنے کے لیے شام کا سفر کیا تھا۔ یہ سفر آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تجارتی مہارت اور تجربے کا آغاز تھا اور بعد میں آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے کردار پر بھی گہرا اثر ڈالا۔
:مزید معلومات
- یہ سفر آپ ﷺ کی عمر مبارک میں ہوا جب آپ ﷺ تقریباً بارہ سال کے تھے۔
- اس سفر کے دوران آپ ﷺ نے بہت سی چیزیں سیکھی اور اپنی شخصیت کو نکھارا۔
- یہ سفر آپ ﷺ کی زندگی کا ایک اہم واقعہ ہے کیونکہ اس نے آپ ﷺ کو مختلف لوگوں اور ثقافتوں سے ملنے کا موقع دیا۔
What was the real name of Imam Abu Hanifa?
- (A) Sabit bin Nauman
- (B) Muhammad bin Nauman
- (C) Nauman bin Sabit
- (D) None of these
امام ابو حنیفہ کا اصل نام کیا تھا؟
- ثابت بن نعمان(A)
- محمد بن نعمان(B)
- نعمان بن ثابت(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (C) Nauman bin Sabit
- نعمان بن ثابت(C)
The actual call of Imam Abu Hanifa became Nauman bin Sabit (C). He changed into a outstanding Islamic pupil and the founding father of the Hanafi college of jurisprudence. Born in Kufa, Iraq, in 699 CE, Imam Abu Hanifa is well known for his significant contributions to Islamic prison idea and his innovative tactics to jurisprudence, which include using ijtihad (independent reasoning) and qiyas (analogy). His call, Nauman bin Sabit, reflects his lineage and is primary to his identification as one of the most influential figures in Islamic felony records.
صحیح جواب: نعمان بن ثابت
امام ابو حنیفہ کا اصل نام نعمان بن ثابت تھا۔ آپ کو آپ کی کنیت “ابو حنیفہ” سے زیادہ جانا جاتا ہے۔
:مزید معلومات
-
امام ابو حنیفہ کون تھے؟
-
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ایک عظیم اسلامی عالم دین، فقہاء اور حنفی فقہ کے بانی تھے۔ آپ کو اسلام کے اہم ترین فقہاء میں شمار کیا جاتا ہے۔
-
کنیت کیا ہوتی ہے؟
-
کنیت عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ”باپ کا بیٹا“۔ عموماً مسلمانوں میں بچے کی پیدائش کے بعد اس کی کوئی اولاد ہو جاتی ہے تو اس کی نسبت سے اس کی کنیت رکھی جاتی ہے۔
-
امام ابو حنیفہ کی کنیت کیوں ”ابو حنیفہ“ رکھی گئی؟
-
اس کے بارے میں مختلف آراء ہیں، لیکن ایک مشہور رائے یہ ہے کہ آپ کے ایک بیٹے کا نام حنیفہ تھا، اس لیے آپ کو ابو حنیفہ کہا جانے لگا۔
:خلاصہ
امام ابو حنیفہ کا اصل نام نعمان بن ثابت تھا اور آپ کو آپ کی کنیت ابو حنیفہ سے زیادہ جانا جاتا ہے۔
What type of prayer is “Nimaz-e-Janaza”?
- (A) Sunnah
- (B) Farz-e-Kifaya
- (C) Farz-e-Muakkad
- (D) None of these
نماز جنازہ “کون سی نماز ہے ؟”
- سنت(A)
- فرض کفایہ (B)
- فرض مؤکدہ(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (B) Farz-e-Kifaya
- فرض کفایہ (B)
“Nimaz-e-Janaza” (Funeral Prayer) is taken into consideration Farz-e-Kifaya (B). This method it’s miles a communal duty, wherein if a sufficient range of Muslims carry out the prayer, the responsibility is lifted from the rest of the network. If no person performs it, the whole network is taken into consideration to be in sin. Nimaz-e-Janaza is a considerable prayer carried out for the deceased, inquiring for mercy and forgiveness for the departed soul and searching for benefits for the circle of relatives and network.
نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔ یہ ایک ایسی نماز ہے جو مسلمانوں کی جماعت پر فرض ہے کہ اگر کچھ افراد اسے ادا کریں، تو دوسروں سے یہ فرض ساقط ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی بھی اس نماز کو ادا نہ کرے، تو پوری جماعت پر گناہ آتا ہے۔ نماز جنازہ مرحوم کے لیے دعا اور بخشش کی درخواست کے لیے پڑھی جاتی ہے اور یہ اسلامی دفن کے معاملات کا ایک اہم حصہ ہے۔
What is the distance required for “Qasr” in prayer?
- (A) 58 KM
- (B) 85 KM
- (C) 78 km
- (D) None of these
نماز قصر“ کے لیے کتنا فاصلہ شرط ہے؟”
- 58 (A)
- 85 (B)
- 78 (C)
- ان میں سے کوئی (D)
- (C) 78 km
- 78 (C)
The distance required for Qasr (shortening) prayers is approximately 77.25 kilometers (78 km).
This is based on the opinion of the majority of Islamic scholars. However, it is essential to observe that there are exclusive opinions amongst the colleges of Islamic regulation regarding the exact distance.
صحیح جواب: 77.25 کلومیٹر
نماز قصر کرنے کے لیے تقریباً 77.25 کلومیٹر کی مسافت طے کرنا ضروری ہے۔
:تفصیلی وضاحت
- نماز قصر کیا ہے؟
جب کوئی مسلمان سفر پر ہو اور اس کا سفر تین دن تین رات سے زیادہ کا ہو تو وہ نمازوں کو قصر کر سکتا ہے۔ قصر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ چار رکعت والی فرض نمازوں کو دو رکعت کر لے۔
- :مسافت کا تعین
اسلامی فقہاء نے مختلف اوقات میں مختلف پیمانوں سے مسافت کا تعین کیا ہے۔ آج کل عام طور پر 77.25 کلومیٹر کی مسافت کو شرعی سفر کی مسافت مانا جاتا ہے۔
- :مختلف فقہاء کی رائے
اسلامی فقہ کے مختلف مکاتب فکر میں مسافت کے تعین کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ لہذا، اس بارے میں کسی عالم دین سے رجوع کرنا بہتر ہے۔
- کیوں مختلف اوزان کا ذکر ملتا ہے؟
کبھی کبھی مختلف علاقوں میں وزن کے مختلف پیمانے استعمال ہوتے ہیں، اس لیے مسافت کے لیے مختلف اوزان کا ذکر ملتا ہے۔ لیکن اصل مقدار تقریباً 77.25 کلومیٹر ہی ہوگی۔
:نوٹ
- اگر آپ کا سفر 77.25 کلومیٹر سے کم ہے تو آپ کو نماز قصر نہیں کرنی چاہیے۔
- اگر آپ کا سفر 77.25 کلومیٹر سے زیادہ ہے تو آپ نماز قصر کر سکتے ہیں۔
How many clauses did the treaty of Hudaybiyyah contain?
- (A) 7
- (B) 5
- (C) 3
- (D) None of these
صلح حدیبیہ کے معاہدے کی کل کتنی شرائط تھیں؟
- 7(A)
- 5(B)
- 3(C)
- ان میں سے کوئی نہیں(D)
- (A) 7
- 7(A)
The Treaty of Hudaybiyyah contained 7 clauses (A). The treaty, signed in 628 CE, had these clauses detailing various terms of peace and cooperation between the Muslims and the Quraysh tribe of Mecca.
صلح حدیبیہ کی 7 اہم شرائط
:صلح حدیبیہ اسلام کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔ اس معاہدے کی سات اہم شرائط یہ تھیں
دس سالہ جنگ بندی: دونوں فریقین، مسلمان اور قریش، دس سال تک ایک دوسرے پر حملہ نہ کرنے پر متفق ہوئے۔
آزادانہ اتحاد: کوئی بھی قبیلہ آزادانہ طور پر مسلمانوں یا قریش میں سے کسی کے ساتھ اتحاد کر سکتا تھا۔
فراریوں کی واپسی: جو مسلمان بغیر کسی سرپرست کی اجازت کے مکہ چلے گئے تھے، انہیں واپس کر دیا جائے گا، لیکن جو مسلمان مکہ سے مدینہ فرار ہوئے تھے، انہیں واپس نہیں کیا جائے گا۔
اس سال مسلمانوں کے لیے مکہ میں داخل ہونا ممنوع: مسلمانوں کو اس سال حج کے لیے مکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی، لیکن وہ اگلے سال آ سکتے تھے۔
مسلمان مکہ میں تین دن قیام کر سکتے ہیں: اگلے سال حج کے دوران، مسلمان مکہ میں تین دن قیام کر سکتے تھے۔
بغیر ہتھیاروں کے حج: مسلمان بغیر ہتھیار لیے حج ادا کریں گے۔
رسول اللہ“ کا لفظ حذف: قریش نے معاہدے سے ”رسول اللہ“ کا لفظ حذف کرنے پر اصرار کیا، جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجبوراً اتفاق کر لیا۔”
یہ معاہدہ، جسے پہلے ایک ناکامی سمجھا جاتا تھا، بعد میں مسلمانوں کے لیے ایک حکمت عملی فتح ثابت ہوا۔ اس نے مسلمانوں کو طاقتور بننے کا وقت دیا اور آخر کار مکہ کی فتح کا باعث بنا۔
:صلح حدیبیہ کی اہمیت
مسلمانوں کے لیے وقت: اس معاہدے نے مسلمانوں کو اپنی طاقت کو بڑھانے کے لیے وقت دیا۔
مکہ کی فتح کا راستہ: یہ معاہدہ مکہ کی فتح کی طرف پہلا قدم تھا۔
اسلام کی پھیلاؤ: اس معاہدے نے اسلام کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔
دنیا کے لیے سبق: یہ معاہدہ امن اور مفاہمت کا ایک نمونہ ہے۔