WRITTEN TEST FOR THE POST OF EXCISE & TAXATION INSPECTOR (BS-16) 2018 (Case No. 14-RJ/2018, DERA GHAZI KHAN REGION) IN THE EXCISE, TAXATION & NORCOTICS CONTROL DEPARTMENT

ڈرامہ ”خدا کی بستی“ کس کی تصنیف ہے؟

  • اشفاق احمد(a)
  • حسینہ معین(b)
  • ڈاکٹرانور سجاد(c)
  • شوکت صدیقی(d)
Check Answer
  • شوکت صدیقی(d)
Explanation

صحیح جواب:  شوکت صدیقی

ڈرامہ ”خدا کی بستی“ اصل میں ایک ناول ہے، ڈرامہ نہیں۔ اور یہ ناول پاکستانی ادیب شوکت صدیقی کی تصنیف ہے۔ یہ ناول اردو ادب کا ایک کلاسک ناول سمجھا جاتا ہے اور اسے پاکستان کے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر ایک گہری نظر ڈالنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

  • شوکت صدیقی: یہ ناول ان کی تخلیق ہے۔یہ ناول 1957 میں لکھا گیا تھا۔
  • جھگی جھوپڑیوں میں زندگی: یہ ناول کراچی اور لاہور کی جھگی جھوپڑیوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں پر روشنی ڈالتا ہے۔
  • پاکستانی معاشرہ: یہ ناول نئے پاکستان کے سماجی اور اقتصادی حالات کو بھی پیش کرتا ہے۔

اردو۔ہندی تنازعہ برصغیر میں سب سے پہلے کب شروع ہوا؟

  • ۱۸۶۷(a)
  • ۱۸۸۵(b)
  • ۱۸۹۲(c)
  • ۱۹۰۰(d)
Check Answer
  • ۱۸۶۷(a)
Explanation

صحیح جواب:۱۸۶۷

  اردو اور ہندی کے درمیان تنازع بنارس میں 1867 میں شروع ہوا تھا۔ اس تنازع کی وجہ سے اردو اور ہندی کے درمیان فاصلہ بڑھتا گیا اور دونوں زبانوں کی مستقل ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔


انسان اور دیوتا“ اور ”محمد بن قاسم“ کیسے شاہکار ناولوں سے آغاز کرنے والے مصنف کا نام ہے؟”

  • ممتاز مفتی(a)
  • نسیم حجازی(b)
  • اسلم راہی(c)
  • ریئس احمد جعفری(d)
Check Answer
  • نسیم حجازی(b)
Explanation

صحیح جواب:  نسیم حجازی

انسان اور دیوتا“ اور ”محمد بن قاسم“ دونوں ہی مشہور تاریخی ناول ہیں جن کے مصنف نسیم حجازی ہیں۔”

انہوں نے اپنے دلچسپ اندازِ بیان اور تاریخی واقعات کو رومانوی انداز میں پیش کرنے کی وجہ سےبہت شہرت حاصل کی۔

نسیم حجازی نے اپنی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور بعد میں تاریخی ناول نگاری کی طرف مڑ گئے۔ ان کے ناولوں میں تاریخی واقعات کو دلچسپ انداز میں پیش کیا گیا ہے جس کی وجہ سے انہیں بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ ان کے دیگر مشہور ناولوں میں ”آخری چٹان“، ”شاہین“، ”خاک اور خون“ وغیرہ شامل ہیں۔

  • انسان اور دیوتا اور محمد بن قاسم: یہ دونوں ناول نسیم حجازی کے سب سے مشہور ناولوں میں سے ہیں۔ ”انسان اور دیوتا“ میں انہوں نے ایک سچے مسلمان کی زندگی کو پیش کیا ہے جبکہ ”محمد بن قاسم“ میں انہوں نے ایک عظیم فاتح کی کہانی کو رومانوی انداز میں بیان کیا ہے۔
  • تاریخ اور رومانویت کا امتزاج: نسیم حجازی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ تاریخی واقعات کو رومانوی انداز میں پیش کرتے تھے۔ اس سے ان کے ناول زیادہ دلچسپ اور پڑھنے میں آسان ہو جاتے تھے۔
  • پاکستانی قوم پر اثرات: نسیم حجازی کے ناولوں نے پاکستانی قوم پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ انہوں نے پاکستانیوں میں قومی شناخت اور تاریخ کے بارے میں شعور بیدار کیا۔

اردو میں انشاء نگاری کا آغاز کس نے کیا؟

  • ڈپٹی نذیر احمد(a)
  • سر سید احمد خان(b)
  • مرزا غالب(c)
  • فیض احمد فیض(d)
Check Answer
  • سر سید احمد خان(b)
Explanation
  • سر سید احمد خان کا کردار: سر سید احمد خان کو اردو انشائیہ نگاری کا بانی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی کتابوں اور رسالوں کے ذریعے اردو میں مضمون نگاری کو فروغ دیا اور اسے ایک باقاعدہ صنف کے طور پر متعارف کرایا۔
  • تہذیب الاخلاق“: تہذیب الاخلاق سر سید احمد خان کا ایک مشہور رسالہ تھا جس میں انہوں نے مختلف موضوعات پر مضامین لکھے۔ اس رسالے نے اردو انشائیہ نگاری کی بنیاد رکھی۔
  • انشائیہ نگاری کی تعریف: انشائیہ ایک ایسی صنف ہے جس میں مصنف اپنے ذاتی خیالات اور مشاہدات کو ایک دلچسپ اور رواں انداز میں پیش کرتا ہے۔
  • سر سید کا اسلوب: سر سید احمد خان نے اپنی انشائیوں میں سادہ اور عام فہم زبان کا استعمال کیا۔ انہوں نے اپنے خیالات کو واضح اور منطقی انداز میں پیش کیا۔

ابن خطاب“ قواعد کی روسے کیا ہے؟”

  • لقب(a)
  • حرف(b)
  • کنیت(c)
  • خطاب(d)
Check Answer
  • کنیت(c)
Explanation

ابن خطاب“ ایک کنیت ہے۔”

  • کنیت کی تعریف: کنیت کسی شخص کے بڑے بچے کے نام سے لی جانے والی نسبت ہوتی ہے۔
  • مثال: حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی کنیت ”ابن خطاب“ تھی۔ 

چچا چھکن“ کے مصنف کا نام کیا ہے؟”

  • ابن انشاء(a)
  • امتیاز علی تاج(b)
  • چراغ حسن حسرت(c)
  • پطرس بخاری(d)
Check Answer
  • امتیاز علی تاج(b)
Explanation

صحیح جواب: امتیاز علی تاج

چچا چھکن“ کے مصنف امتیاز علی تاج ہیں۔ یہ ایک مزاحیہ کہانی ہے جو اردو ادب میں خاص شہرت رکھتی ہے۔”

  • چچا چھکن کی کہانی کا خلاصہ: آپ چچا چھکن کی کہانی کا ایک مختصر خلاصہ بھی دے سکتے ہیں تاکہ قارئین کو اس کہانی کے بارے میں مزید جاننے میں مدد مل سکے۔
  • امتیاز علی تاج کی دیگر تصنیفات: آپ امتیاز علی تاج کی دیگر مشہور تصنیفات کے نام بھی ذکر کر سکتے ہیں۔
  • چچا چھکن کی مقبولیت کی وجوہات: آپ یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ چچا چھکن کی کہانی اتنی مقبول کیوں ہوئی۔

  چچا چکن“ ایک مزاحیہ کردار ہے جسے سید امتیاز علی تاج نے اپنی مشہور کہانی میں پیش کیا۔”

امتیاز علی تاج اردو ادب کے معروف ڈرامہ نگار ہیں اور ان کی تحریروں میں مزاحیہ اور طنزیہ عناصر پائے جاتے ہیں۔ ”چچا چکن“ ان کی مشہور کہانی ہے جس میں ایک مضحکہ خیز کردار کی کہانی بیان کی گئی ہے جو کچھ کاموں میں دلچسپی لیتا ہے۔ امتیاز علی تاج کی تحریروں کی وجہ سے ان کا مقام اردو ادب میں بلند ہوا اور وہ ایک معروف ڈرامہ نگار کے طور پر شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ”چچا چکن“ کی مقبولیت کے باعث امتیاز علی تاج کا درجہ اردو ادب میں بلند ہوا۔


تعلیم بالغاں“ ٹی-وی کا بہت مشہور ڈرامہ تھا۔ اس کا مصنف کون تھا؟”

  • خواجہ معین الدین(a)
  • اشفاق احمد(b)
  • عطا الحق قاسمی(c)
  • منو بھائی(d)
Check Answer
  • خواجہ معین الدین(a)
Explanation

صحیح جواب: خواجہ معین الدین

تعلیم بالغاں“ ایک انتہائی مقبول اور یادگار پاکستانی ٹی وی ڈراما تھا جس کے مصنف خواجہ معین الدین تھے۔ انہوں نے اس ڈرامے کے ذریعے نہ صرف پاکستانی بلکہ برصغیر کے لوگوں کو بھی متاثر کیا۔”

  • تعلیم بالغاں کا موضوع: یہ ڈراما بالغوں کی تعلیم اور سماجی تبدیلی کے موضوعات پر مبنی تھا۔
  • خواجہ معین الدین کی شہرت: خواجہ معین الدین کو اپنے معاشرتی موضوعات پر مبنی ڈراموں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
  • ڈرامے کا اثر: ”تعلیم بالغاں“ نے پاکستانی ڈراموں کی تاریخ میں ایک اہم مقام حاصل کیا اور اسے بہت سارے ایوارڈز بھی ملے۔

 تعلیم بالغان“ پی ٹی وی کا مشہور ڈرامہ سیریل تھا جس کے مصنف خواجہ معین الدین تھے۔”

یہ ڈرامہ سیریل 1966 میں پہلی بار نشر ہوا تھا اور اس میں بالغ افراد کی تعلیم کے موضوع پر طنز و مزاح کے انداز میں بات کی گئی تھی۔ ڈرامے میں قائد اعظم کے ”اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط“ کے تین اصولوں پر مبنی کہانی پیش کی گئی تھی جو پاکستان تحریک کے دنوں میں مسلم عوام کے لیے ایک مؤثر اور حوصلہ افزا نعرہ بنے ہوئے تھے۔ ”تعلیم بالغان“ کو پاکستانی ٹیلی ویژن کے کلاسیکی ڈرامے کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔


ہارٹ اٹیک“ کس شاعر کی نظم ہے؟”

  • ن۔م راشد(a)
  • اشفاق احمد(b)
  • ناصر کاظمی(c)
  • فیض احمد فیض(d)
Check Answer
  • فیض احمد فیض(d)
Explanation

ہارٹ اٹیک“ فیض احمد فیض کی مشہور نظم ہے جس میں انہوں نے جسمانی دل کے دورے کو جذباتی دل کی پریشانی سے تشبیہ دی ہے۔”

اس نظم میں فیض نے کلاسیکی تشبیہوں اور استعارے استعمال کرتے ہوئے اپنے جسم کے ”ویرانے“ میں پیدا ہونے والی پریشانی کا بیان کیا ہے۔

درد اتنا تھا کہ اس رات دل وحشی نے

ہر رگ جاں سے الجھنا چاہا

ہر بن مو سے ٹپکنا چاہا

اور کہیں دور ترے صحن میں گویا

پتا پتا مرے افسردہ لہو میں دھل کر

حسن مہتاب سے آزردہ نظر آنے لگا

میرے ویرانۂ تن میں گویا

سارے دکھتے ہوئے ریشوں کی طنابیں کھل کر

سلسلہ وار پتا دینے لگیں

رخصت قافلۂ شوق کی تیاری کا

اور جب یاد کی بجھتی ہوئی شمعوں میں نظر آیا کہیں

ایک پل آخری لمحہ تری دل داری کا

درد اتنا تھا کہ اس سے بھی گزرنا چاہا

ہم نے چاہا بھی مگر دل نہ ٹھہرنا چاہا


ملی نغمہ ”جیوے جیوے پاکستان“ کس نے تخلیق کیا؟

  • احمد فراز(a)
  • جمیل الدین عالی(b)
  • ساغر صدیقی(c)
  • ریئس امروہوی(d)
Check Answer
  • جمیل الدین عالی(b)
Explanation

صحیح جواب: جمیل الدین عالی

ملی نغمہ ”جیوے جیوے پاکستان“ کے خالق جمیل الدین عالی ہیں۔ یہ نغمہ پاکستان کی آزادی اور قومی یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

جمیل الدین عالی کا لکھا ہوا ملی نغمہ ”جیوے جیوے پاکستان“ پاکستان کی قومی شناخت اور محبت کا ایک اظہار ہے۔ یہ نغمہ پاکستان کی آزادی کے بعد سے ہی ملک میں بے حد مقبول رہا ہے۔ اس نغمے میں پاکستان کی خوبصورتی، لوگوں کی یکجہتی اور ملک کے روشن مستقبل کے خوابوں کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔

:نغمے کا مرکزی خیال

یہ نغمہ پاکستان کی زمین، اس کے لوگوں اور اس کے مستقبل کے لیے ایک سلام ہے۔ یہ نغمہ پاکستان کے ہر فرد کو متحد کرنے اور ملک سے محبت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

:نغمے کی مقبولیت کی وجوہات

  • سادہ اور دلکش زبان: نغمے کی زبان بہت سادہ اور عام فہم ہے جس کی وجہ سے ہر عمر کا فرد اسے آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔
  • ملی جذبات: نغمہ پاکستانیوں کے ملی جذبات کو جگا کر رکھ دیتا ہے۔
  • قومی یکجہتی: یہ نغمہ پاکستان کے لوگوں کو متحد کرنے اور قومی یکجہتی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

:نغمے کا اثر

جیوے جیوے پاکستان“ صرف ایک نغمہ نہیں بلکہ ایک احساس ہے۔ یہ نغمہ پاکستانیوں کے دلوں میں وطن سے محبت کا جذبہ بیدار کرتا ہے۔”

اس نغمے کو سن کر لوگوں میں جوش و خروش پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنے ملک سے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔


ہاتھ کنگن کو آرسی کیا“ سے کیا مراد ہے؟”

  • اشارہ کسی طرف اور پوچھنا کچھ اور(a)
  • ہاتھ بہت گندے کرنا(b)
  • ظاہر بات کے ثبوت کی ضرورت نہیں(c)
  • ان میں سے کوئی نہیں(d)
Check Answer
  • ظاہر بات کے ثبوت کی ضرورت نہیں(c)
Explanation

صحیح جواب:  ظاہر بات کے ثبوت کی ضرورت نہیں

ہاتھ کنگن کو آرسی کیا“ کا مطلب ہے کہ کسی بات یا چیز کی سچائی اتنی واضح ہوتی ہے کہ اسے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ کہاوت اس بات پر زور دیتی ہے کہ بعض باتیں اتنی ظاہر اور واضح ہوتی ہیں کہ ان پر بحث کرنے کی ضرورت نہیں۔

:مثال کے طور پر

  • “!اگر کوئی شخص کہے کہ ”آسمان نیلا ہے“، تو اس بات کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ہر کوئی جانتا ہے۔ اس صورت میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ”آسمان نیلا ہے، ہاتھ کنگن کو آرسی کیا

:اس کہاوت کا استعمال

اس کہاوت کا استعمال عام طور پر کسی بات کی سچائی کو واضح کرنے اور اس بات پر زور دینے کے لیے کیا جاتا ہے کہ اس بات پر بحث کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

:خلاصہ

ہاتھ کنگن کو آرسی کیا“ کا مطلب ہے کہ کسی بات کی سچائی اتنی واضح ہوتی ہے کہ اسے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔”


You cannot copy content of this page

Scroll to Top