WRITTEN TEST FOR THE POST OF EXCISE & TAXATION INSPECTOR (BS-16) 2018 In the Directorate of Additional Director General (Case No. 11-RJ/2018) EXCISE, TAXATION & NORCOTICS CONTROL DEPARTMENT (PAPER HELD ON: 20TH OCTOBER, 2018)

اس شعر کے خالق کا نام کیا ہے؟

میں اکیلا ہی چلا تھاجانب منزل مگر

لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

  • مولانا الطاف حسین حالی(a)
  • علامہ اقبال(b)
  • مجروح سلطان پوری(c)
  • احمد ندیم قاسمی(d)
Check Answer
  • مجروح سلطان پوری(c)
Explanation

(c) مجروح سلطان پوری

اس مشہور شعر کے خالق مجروح سلطان پوری ہیں۔ یہ شعر ان کی شاعری میں شامل ایک بہت ہی مشہور اور دل کو چھو لینے والی غزل کا حصہ ہے۔ اس شعر میں زندگی کے سفر اور انسانوں کے ساتھ مل کر سفر کرنے کے تاثر کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔

:اس شعر کی اہمیت

یہ شعر اپنے سادہ اور دلکش انداز کے باعث بہت مشہور ہوا اور لوگوں کے دلوں میں گھر کر گیا۔ اس شعر میں زندگی کے سفر کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے جیسے کہ تنہائی، ساتھ، اور سفر کا مقصد۔ یہ شعر اکثر لوگوں کو حوصلہ دینے اور انہیں زندگی کے سفر میں ساتھ چلنے کی تلقین کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔


پیٹ کاٹنا“ محاورہ ہے۔ اس کا مطلب کیا ہے؟”

  • پیٹ کا آپریشن کرنا(a)
  • پیٹ میں چھرا گھونپنا(b)
  • خون بہانا(c)
  • اخراجات میں کمی کرنا(d)
Check Answer
  • اخراجات میں کمی کرنا(d)
Explanation

پیٹ کاٹنا“محاورے کا مطلب ہے:  اخراجات میں کمی کرنا”

یہ محاورہ عام طور پر اس صورت میں استعمال ہوتا ہے جب کسی شخص یا گھر کو اپنے خرچوں میں کمی کرنی پڑتی ہو یا جب کوئی چیز بہت مہنگی ہو اور خریدنے سے پہلے اس پر غور کیا جاتا ہو۔

مثال:

  • مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب ہمیں پیٹ کاٹ کر گزارہ کرنا پڑ رہا ہے۔
  • نئی کار خریدنے سے پہلے ہمیں اپنے اخراجات پر نظرثانی کرنی ہوگی اور پیٹ کاٹنا پڑے گا۔

خلاصہ:

”پیٹ کاٹنا“ محاورہ ایک عام طور پر استعمال ہونے والا محاورہ ہے جس کا مطلب ہے اخراجات میں کمی کرنا۔


خاک چھاننا“ سے کیا مراد ہے؟”

  • بہت حیران ہونا(a)
  • بہت جستجو کرنا(b)
  • اعتراض کرنا(c)
  • بے وقار ہونا(d)
Check Answer
  • بہت جستجو کرنا(b)
Explanation

خاک چھاننا“ کا صحیح مطلب ہے:  بہت جستجو کرنا”

یہ محاورہ اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب کوئی چیز کھو جائے یا کسی بات کی تلاش میں بہت زیادہ کوشش کی جائے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کوئی شخص کسی چیز کو تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، جیسے کہ خاک میں سے دانے تلاش کرنے کی کوشش۔

مثال:

  • میں نے اپنی گھڑی گم کر دی ہے، اب میں اسے ڈھونڈنے کے لیے پوری کمرے کی خاک چھان رہا ہوں۔
  • پولیس نے قاتل کو ڈھونڈنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، لیکن وہ اسے نہیں ڈھونڈ پائے، گویا وہ خاک چھان رہے تھے۔

خلاصہ:

”خاک چھاننا“ محاورہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کوئی چیز کھو جائے یا کسی بات کی تلاش میں بہت زیادہ کوشش کی جائے۔ یہ محاورہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کوئی شخص کسی چیز کو تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔


چور کی داڑھی میں تنکا“ گرائمر/قواعد کی رو سے کیا ہے؟”

  • روزمرہ(a)
  • محاورہ(b)
  • ضرب المثل(c)
  • مقولہ(d)
Check Answer
  • ضرب المثل(c)
Explanation

چور کی داڑھی میں تنکا“ایک ضرب المثل ہے۔”

ضرب المثل ایک مختصر اور عام طور پر منظوم عبارت ہوتی ہے جو کسی بات کو سکھانے یا سمجھانے کے لیے کہی جاتی ہے۔ یہ عام طور پر کسی خاص صورتحال یا زندگی کے تجربے سے متعلق ہوتی ہے۔ ضرب المثلیں مختلف ثقافتوں میں پائی جاتی ہیں اور ان کا استعمال زبان کو مزید دلچسپ اور بامعنی بناتا ہے۔

:“چور کی داڑھی میں تنکا” ضرب المثل کا مطلب

اس ضرب المثل کا مطلب ہے کہ کسی شخص کے جرم کی نشانی اس کے پاس ہی موجود ہوتی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جو شخص کوئی غلط کام کرتا ہے، اس کی وجہ سے اس میں کچھ ایسی بات ہوتی ہے جو اسے ظاہر کر دیتی ہے۔

:یہاں چند اور مثالیں ہیں

  • آنکھوں دیکھا ہوا سچ
  • جو بوئے گا وہی کاٹے گا
  • اچھے دن آئیں گے

:خلاصہ

چور کی داڑھی میں تنکا“ایک بہت ہی مشہور اور عام طور پر استعمال ہونے والی ضرب المثل ہے جو کسی شخص کے جرم کی نشانی کو ظاہر کرتی ہے۔”


قاضی جی“ کا کردار کس مصنف کی تحریر میں ملتا ہے؟”

  • ڈپٹی نذیر احمد(a)
  • سعادت حسن منٹو(b)
  • شوکت تھانوی(c)
  • عبدالحلیم شرر(d)
Check Answer
  • شوکت تھانوی(c)
Explanation

صحیح جواب: شوکت تھانوی

قاضی جی“ کا کردار شوکت تھانوی کی تحریر میں ملتا ہے۔ شوکت تھانوی ایک مشہور اردو افسانہ نگار تھے ۔”

انہوں نے اپنے افسانوں میں معاشرے کے مختلف طبقات اور ان کے مسائل کو بہت خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔ ”قاضی جی“ ان کے ایک مقبول افسانے کا مرکزی کردار ہے۔

شوکت تھانوی اور ”قاضی جی“:

شوکت تھانوی نے ”قاضی جی“ کے کردار کے ذریعے ایک ایسے شخص کو پیش کیا جو سماج میں اپنی ایک اہمیت رکھتا ہے لیکن اس کے اندر کئی تضادات اور نفسیاتی مسائل بھی موجود ہیں۔ یہ کردار اپنے وقت کا ایک عام آدمی ہے جو زندگی کے مختلف چیلنجز کا سامنا کرتا ہے۔

خلاصہ:

”قاضی جی“ کا کردار شوکت تھانوی کی تحریر میں ملتا ہے۔ شوکت تھانوی نے اس کردار کے ذریعے معاشرے کے ایک عام آدمی کی زندگی اور اس کے اندرونی تنازعات کو بیان کیا ہے۔


بیڑا اٹھانا“ محاورہ ہے۔ اس کے معنی کیا ہیں؟”

  • شور مچانا(a)
  • ناک بھوں چڑھانا(b)
  • مشکل کام انجام دینے کا ذمہ لینا(c)
  • کشتی کو باحفاظت اتارنا(d)
Check Answer
  • مشکل کام انجام دینے کا ذمہ لینا(c)
Explanation

صحیح جواب:  مشکل کام انجام دینے کا ذمہ لینا

بیڑا اٹھانا“ ایک عام طور پر استعمال ہونے والا محاورہ ہے جس کا مطلب ہے کسی مشکل کام یا ذمہ داری کو اپنے کندھوں پر لینا۔”

یہ محاورہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کوئی شخص کسی مشکل کام کو انجام دینے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے اور اس کے نتائج کی ذمہ داری بھی قبول کر رہا ہے۔

مثال:

  • ”اس پروجیکٹ کو کامیاب بنانا ایک مشکل کام ہے، لیکن میں یہ بیڑا اٹھانے کو تیار ہوں۔“
  • ”اس نے اپنی کمپنی کو بچانے کے لیے بہت بڑا بیڑا اٹھایا۔“

خلاصہ:

”بیڑا اٹھانا“ محاورہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کوئی شخص کسی مشکل کام یا ذمہ داری کو اپنے کندھوں پر لینے کا فیصلہ کرتا ہے۔


ان میں سے کون سا جملہ درست ہے؟

  • یہ کھنڈرات ماضی کے بیان گو ہیں(a)
  • یہ کھنڈرات ماضی کے داستان گو ہیں(b)
  • یہ پرانے کھنڈرات ماضی کے داستان گو ہیں(c)
  • یہ کھنڈرات ماضی بعید کے داستان گو ہیں(d)
Check Answer
  • یہ کھنڈرات ماضی کے داستان گو ہیں(b)
Explanation

ان میں سے سب سے زیادہ درست اور موزوں جملہ یہ کھنڈرات ماضی کے داستان گو ہیں ہے۔

:وضاحت

  • کھنڈرات: یہ لفظ کسی عمارت یا چیز کے ویراں ہوئے ہوئے باقی ماندہ حصے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
  • ماضی: یہ لفظ گزرا ہوا وقت یا زمانہ ظاہر کرتا ہے۔
  • داستان گو: یہ لفظ کسی کہانی کو سنانے والے یا کسی واقعے کو بیان کرنے والے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

:یہ جملہ اس لیے سب سے زیادہ موزوں ہے کہ

  • کھنڈرات ہمیں صرف معلومات ہی نہیں دیتے بلکہ وہ ہمیں ماضی کی ایک کہانی بھی سنا رہے ہوتے ہیں۔
  • وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ اس جگہ پر کیا ہوا ہوگا، لوگ کیسے رہتے ہوں گے اور ان کی زندگی کیسی ہوگی۔
  • “داستان گو” لفظ یہاں اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کہانیاں صرف حقائق ہی نہیں بلکہ جذبات اور تاثرات سے بھی بھری ہوتی ہیں۔

دیگر آپشنز کیوں کم موزوں ہیں؟

  • (a) یہ کھنڈرات ماضی کے بیان گو ہیں: یہ جملہ بھی درست ہے لیکن ”داستان گو“ زیادہ جامع لفظ ہے۔
  • (c) یہ پرانے کھنڈرات ماضی کے داستان گو ہیں: ”پرانے“ لفظ اضافی ہے کیونکہ کھنڈرات خود بخود پرانے ہوتے ہیں۔
  • (d) یہ کھنڈرات ماضی بعید کے داستان گو ہیں: ”ماضی بعید“ کا استعمال اس صورت میں کیا جاتا ہے جب ہم بہت دور کے ماضی کی بات کر رہے ہوں۔ یہاں ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے۔

:خلاصہ

یہ کھنڈرات ماضی کے داستان گو ہیں“ یہ جملہ اس لیے سب سے زیادہ موزوں ہے کہ یہ کھنڈرات کے بارے میں ہمیں سب سے اہم بات بتاتا ہے کہ وہ ماضی کی کہانیاں سنا رہے ہوتے ہیں۔”


یا خدا“ اور ”ماں جی“ کس کے مشہور افسانے ہیں؟”

  • احمد ندیم قاسمی(a)
  • ڈاکٹر عبارت بریلوی(b)
  • قدرت اللہ شہاب(c)
  • ڈاکٹر سید عبداللہ(d)
Check Answer
  • قدرت اللہ شہاب(c)
Explanation

صحیح جواب  قدرت اللہ شہاب ہے۔

یا خدا“اور ”ماں جی“دونوں مشہور افسانے قدرت اللہ شہاب نے لکھے ہیں۔”

وہ ایک پاکستانی ادیب، افسانہ نگار، اور بیوروکریٹ تھے۔ ان کی تحریریں سماجی اور سیاسی مسائل پر مبنی ہوتی تھیں اور انہوں نے اردو ادب میں نمایاں مقام حاصل کیا۔

یہ افسانے کیوں مشہور ہیں؟

  • یا خداافسانہ تقسیم ہند کے بعد کی صورتحال اور لوگوں کے جذبات کو بہت خوبصورتی سے بیان کرتا ہے۔
  • ماں جی افسانہ ایک سادہ دیہاتی عورت کی زندگی اور قربانیوں کو بیان کرتا ہے اور ماں کے کردار کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

ان دونوں افسانوں نے اردو ادب میں ایک خاص مقام حاصل کیا ہے اور آج بھی پڑھے جاتے ہیں۔


علامہ اقبال کی نظمیں ”فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہوئے“ اور ”روح ارضی آدم کا استقبال کرتی ہے“ کس کتاب میں شامل ہیں؟

  • بانگ درا(a)
  • ضرب کلیم(b)
  • بال جبریل(c)
  • ارمغان حجاز(d)
Check Answer
  • بال جبریل(c)
Explanation

علامہ اقبال کی دونوں نظمیں ”فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہوئے“اور ”روح ارضی آدم کا استقبال کرتی ہے“ان کی مشہور کتاب ”بال جبریل“ میں شامل ہیں۔

بال جبریل علامہ اقبال کا ایک بہت اہم شعری مجموعہ ہے جس میں انہوں نے فلسفیانہ اور روحانی موضوعات پر اپنی گہری بصیرت کا اظہار کیا ہے۔ ان نظموں میں انسان کی تخلیق، اس کی منزل مقصود اور اس کی کائنات میں اہمیت کے بارے میں دلچسپ اور فکر انگیز خیالات پیش کیے گئے ہیں۔


شاہکار افسانہ ”سودیشی ریل“ کس کی تصیف ہے؟

  • کرشن چندر(a)
  • شوکت تھانوی(b)
  • حیات اللہ انصاری(c)
  • سعادت حسن منٹو(d)
Check Answer
  • شوکت تھانوی(b)
Explanation

شاہکار افسانہ ”سودیشی ریل“ کے مصنف شوکت تھانوی ہیں۔ 

سودیشی ریل“ ایک انتہائی مشہور اور طنزیہ افسانہ ہے جس میں شوکت تھانوی نے آزادی کے بعد ہندوستان میں پیدا ہونے والی بعض صورتحال کا مذاق اڑایا ہے۔

اس افسانے میں انہوں نے بیوروکریسی، سیاسی قیادت اور عوام کے رویوں پر طنز کرتے ہوئے ایک دلچسپ کہانی پیش کی ہے۔

:سودیشی ریل“کا خلاصہ”

سودیشی ریل“ شوکت تھانوی کا ایک کلاسیکی طنزیہ افسانہ ہے۔ اس میں انہوں نے آزادی کے بعد کے دور میں ہندوستان کی صورتحال کا مذاق اڑایا ہے۔

افسانے میں ایک سوادیشی ریل کا تصور پیش کیا جاتا ہے جس میں ہر چیز مقامی ہوتی ہے، یہاں تک کہ ریلوے لائن بھی گھی سے بنی ہوتی ہے۔ اس طرح کے مضحکہ خیز تصورات کے ذریعے تھانوی نے اس دور کی بے بنیاد قوم پرستی اور عملی مشکلات پر طنز کیا ہے۔


« PREV.1 ... 9 10

You cannot copy content of this page

Scroll to Top